خودکشیوں کا گڑھ: غذر جاگ اٹھا

0
160
Ghizer suicides

جون ١٢، ٢٢٠٢

تحریر شیر نادر شاہی


غذر

گزشتہ پانچ سالوں میں مجموعی طور پر گلگت بلتستان میں دو سو سے زیادہ خودکیشاں ہوئی ہیں جن میں 60 فیصد سے زیادہ خواتین شامل ہیں۔ گلگت بلتستان میں سب سے زیادہ خودکشیاں ضلع غذر میں ہوچکیں ہیں اگر ہم قریب کے چالیس دنوں پر روشنی ڈالیں تو ان میں 18 خودکشیاں ہوئیں ہیں۔

ان تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے غذر کے نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ضلعی ہیڈ کوارٹر گاہکوچ میں “غذر کے نوجوانوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے گرینڈ مرکہ” کے نام سے ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں  ضلع غذر کے چاروں تحصیلوں سے سات سو سے زیادہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے شرکت کی جو کہ ایک تاریخی اجتماع ہے۔

تمام تحصیلوں سے دس دس یعنی ٹوٹل چالیس نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو دو دو منٹ ان اہم ایشوز کے حوالے سے بولنے کا موقع دیا گیا جس کو کتھارسس کا نام دیا گیا۔

اس سیشن کے دوران نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے دل کی بھڑاس نکالی۔ مختلف لڑکیوں اور لڑکوں نے اپنی ساتھ آنے والے واقعات اور اپنی زندگی کے تجربات کا کھل کر اظہا کرتے ہوئے کہا کہ سماجی ناہمواریاں، معاشی بدحالی، روزگار کے مواقعے نہ ہونا، سماج کی طرف سے لگائے گئے بے جا پابندیاں، مذہنی اور تعلیمی ادارے، ماں باپ اور بھائیوں کے ساتھ دوستانہ ماحول کا میسر نہ آنا، حکومتی و نجی دفاتر میں میں ہونے والی ناانصافیاں، ہاسٹلز میں لڑکیوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک، چھوٹی عمر میں زبردستی شادیاں اور دیگر ایسے عوامل ہیں جن کی وجہ سے خودکشیاں بڑھ رہی ہیں_ اس کے برعکس کچھ نوجوانوں نے کہا کہ معاشرے میں میسر آنے والی آزادی کا غلط استعمال، موبائل اور سوشل میڈیا کا بے جا استعمال اور ۔مذہب سے دوری ایسے عوامل ہیں جن کی وجہ سے معاشرہ تباہی کی طرف جارہا ہے۔

سیاسی رہنماؤں کو بھی بولنے کا موقع دیا گیا۔گرینڈ مرکہ کے آخر میں نوجوانوں کی طرف سے ایک چارٹر آف ڈیمانڈ سٹیک ہولڈرز کے سامنے پیش کیا گیا۔

اعلامیہ
١- غذر میں ذہنی صحت کی ایمرجنسی نافذ کیا جاۓ۔
٢- یہ معرکہ نوجوانوں کے ذرٸعے اپنی مدد آپ کے تحت کاونسلنگ کی حمایت کرتا ھے۔
٣- غذر میں ذہنی صحت سے متعلق مقامی کونسلرز کی ایسی کھیپ تیار کرنے کی ضرورت ھے۔جو مقامی سطح پر لوگوں  کی مدد کرسکیں۔
٤- غذر کے تمام تحصیلوں میں ذہنی صحت کے ایمرجنسی سے نمٹنے کے لٸے ہاٹ لاٸن قاٸم کیا جاۓ اور وہاں کونسلنگ کیلٸے تربیت یافتہ عملے کو تعنات کیا جاۓ۔
٥- تمام حساس نوعیت کے کیسز کو ان تمام اداروں کو ریفرکیا جاۓ جو ذہنی صحت کے حوالے سے کام کر رہے ھیں۔مثال کے طور پر سوشل وہلفٸیر ڈیپارٹمنٹ۔
٦- ذہنی صحت سے متعلق کیسز کو نمٹانے کیلٸے ذسٹرکٹ ہیڈکوارٹر غذر میں ایک فوکل پواٸنٹ بنایا جاٸے۔
٧- تعلیمی اداروں میں ذہنی صحت سے مطلق معاملات کی نشاندہی کیلٸے وقتاً فوقتاً اسکریننگ کی جاۓ۔
٩- فورنزک لیب کا قیام گلگت بلتستان سطح پر عمل میں لایا جاۓ تاکہ خودکشی کے کیسز کی تصدیق کیاجاسکیں, قتل  اور خودکشی میں تفریق کیا جاسکیں۔
١٠- پولیس کو اس قابل بنایا جاۓ کہ وہ ساٸنسی اور نفسیاتی بنیادوں پر خودکشی یا قتل کی تحقیقات کرسکیں۔
١١- خودکشی اور ذہنی صحت کی تحقیق صرف متعلقہ شعبے میں مصدقہ اداروں اور ماہرین کے ذرٸعے کیا جاۓ۔
١٢- ذہنی صحت کے معاملات کو مقامی سطع پر لوگوں کے ذرٸعے سے ہی نمٹایا جاٸیگا۔اور انکی رہنماٸی متعلقہ شعبے کے ماہرین کرینگے۔
١٣- ذہنی صحت اور ذندگی کی مہارتوں کونصاب کا حصہ ھونا چاہٸے۔فی الوقت نوجوانوں کواموشنل انٹیلی اور ذندگی کی مہارتوں کی تربیت دی جاٸے۔

١٤- ذہنی صحت کے حوالے سے والدین اور اساتذہ کے درمیان باقاعدگی سے میٹنگز ھونی چاٸیے۔
١٥- ذہنی صحت سے مطلق کیسز کی نشاندہی کیلٸےارلی وارننگ سسٹم متعارف کروایا جاۓ۔
١٦- ذہنی صحت کے حوالے سے نوجوانوں پولیس
١٧- میڈیا, والدین اور مذہبی اداروں کو ذہنی صحت کے بارے میں مفصل آگاہی دی جاۓ۔اور لوگوں میں آگاہی کیلٸے ویڈیو اور انیمیٹڈپیغامات تیار کیا جاۓ

١٨- جنسی ہراسانی اور منشیات کے استعمال کو روکنے کے حوالے قانون سازی کی جاۓ۔

١٩- گھریلو تشدد اور کم عمری شادی کو قانون سازی کے ذرٸعے روکا جاۓ۔
٢٠- نوجوانوں کو تفریح اور محفوظ ماحول فراہم کیا جاۓ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here