دیامر میں گرلز سکول نظر آتش، گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کا نوٹس

دیامر کے دور درازعلاقہ داریل بروگی کے مقام پر واقع گرلز سکول کو جلا دیا گیا_مقامی ذرائع کے مطابق سکول کو جلانے کا واقعہ رات میں پیش آیا تا ہم واقعے میں ملوث افراد کا سراغ اب تک نہیں لگایا جاسکا_گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے اس واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کی خلاف سخت کارروائی کا حکم _

0
164

8 نومبر 2022


تحریر شیرنادرشاہی
گلگت

دیامر کے دور درازعلاقہ داریل بروگی کے مقام پر واقع گرلز سکول کو جلا دیا گیا_ مقامی ذرائع کے مطابق سکول کو جلانے کا واقعہ رات 12بجے پیش آیا تاہم واقعے میں ملوث افراد کا سراغ اب تک نہیں لگایا جاسکا۔

تفصیلات کے مطابق سکول میں کل 68طالبات زیر تعلیم تھیں۔ ایسے واقعات 2018میں بھی پیش آئے تھے جس میں شر پسند گروہ نے دیامر کے مختلف علاقوں میں ایک درجن سے زیادہ سکولوں کو تباہ کردیا تھا۔ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر دیامر نے میڈیا کو بتایا ہے کہ داریل میں نامعلوم افراد نے سکول کی عمارت کو نذر آتش کردیا ہے جس کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے_ڈپٹی کمشنرکا کہنا تھا کہ اس واقعے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہے تاہم ماضی میں جس طریقے سے سکولوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اب تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ اس کو دہشتگردی کا واقعہ کہا جاسکے۔

گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے اس واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ، پولیس، اور دیگر متعلقہ اداروں کو فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے_ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے_ انہوں نے سکول کی فوری بحالی کے بھی احکامات جاری کردیئے ہیں۔

چیف سکرٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طریقے سے ہماری بچیوں کے سکول کو نذرآتش کیا گیا ہے یہ دہشتگردی کی مثال ہے لیکن وہ ایسے علم دشمن عناصر کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے بلکہ اپنی بچیوں کی تعلیم کو یقینی بنائیں گے جو کہ اسلام اور آئین پاکستان کے مطابق ان کا بنیادی حق ہے_

واقعے کی مذمت کرتے ہوئے داریل سے تعلق رکھنے والی گلگت بلتستان اسمبلی کی پارلیمانی سکرٹری برائے تعلیم ثریا زمان نے کہا ہے کہ ایسے واقعات طالبات کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش ہے جس کو کامیاب نہیں ہونے دینگے اور داریل کے عوام مل کر ان شرپسند عناصر کو شکست دیں گے۔

عوامی وکرز پارٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین کامریڈبابا جان کے علاوہ دیگر سیاسی، مذہبی و ترقی پسند جماعتوں کے رہنماوں نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے میں ملوث دہشتگردوں کو قرار واقعی سزا دینے کی اپیل کی ہے_واقعے کے خلاف دیامر یوتھ موومنٹ نے نو نومبر کو چلاس میں احتجاجی مظاہرے کی کال دی ہے_

سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے ٹویٹ کرتے ہوۓ کہا کہ گلگت بلتستان کے دیامرمیں دہشت گردوں کے ہاتھوں لڑکیوں کے سکول جلاۓ جانے کا تازہ واقعہ ایک اورثبوت ہے کہ طالبان کو بین الاقوامی محاذ آرائی کے سٹریٹیجک نقشے کے مطابق پھیلایا جا رہا ہے_ان کا مزید کہنا تھا کہ وسط ایشیا اورسنکیانگ میں محاذ کھولنے کے لیےاس دفعہ _پختونخوا کے ساتھ گلگت بلتستان بھی فرنٹ لائن ہے_

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here