پشاور کے یونیورسٹی روڈ پر واقع 65 سالہ قدیمی مسجد سپین جماعت کی عمارت کو گرانے اور اسکی تعمیر نو کےمعاملہ پرصوبائی حکومت اور لوکل گورنمنٹ کے مابین تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے حکومت کا موقف ہے کہ اسکی عمارت کو گرانا اور تعمیر نو نہایت ضروری ہے جبکہ مئیر پشاور نے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسکی بحالی اور تزئین آرائش پر زور دیا ہے

مئیر پشاور زبیر علی کا کہنا ہے کہ ضلعی حکومت مسجد کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام کرے گی لیکن مسجد کی عمارت کو منہدم کرنے کی اجازت کی صورت نہیں دی جاے گی.

دوسری طرف خیبر پختونخواہ حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ اگر مئیر پشاور زبیر علی خستہ حالی کا شکار مسجد کو گرا کر تعمیر کی اجازت نہیں دینا چاہتے تو وہ پھر تحریری طور پر اس بات کی ذمے داری لیں کے اگر کوئی حادثہ ہوا تو پھر زخمیوں اور جاں بحق ہونے والے افراد کی ذمے دار ضلعی حکومت ہو گی.

ساڑھے تین کنال پر محیط سپین جماعت 1957 میں تعمیر کی گئی تھی پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق مسجد کے مرکزی ہال میں 12مرکزی ستون ہیں جن میں سے 6انتہائی حد تک کمزور ہوچکے ہیں چھت کے بیم میں بھی دراڑ پڑچکی ہے مسجد کے نیچے سے ایریگیشن کا چینل گزر رہا ہے اور اس پانی کی وجہ سے بھی مسجد کی بنیاد یں کمزور ہوگئی ہیں پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، محکمہ اوقاف اور ضلعی انتظامیہ نے مسجد کی دوبارہ تعمیر نو کی سفارش کرتے ہوئے اور اس حوالے سے کام کا آغاز کردیا گیا ہے
فیصلے کے خلاف علاقہ عمائدین میں غم و غصہ پایا جاتا ہے جس پر احتجاج کا سلسلہ بھی زوروں پرہے

ضلعی انتظامیہ کے مطابق شریعت کے مطابق فیصلہ پر عملدرآمدکیا جارہا ہے. ڈی سی پشاور شفیع الله کے مطابق اس حوالے سے مفتیان اور علماے کرام سے رابطے میں ہیں اور اسلامی اقدار کے منافی کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا جاے گا.

کسی بھی حادثہ کے پیش نظر مسجد کے مدرسہ میں زیر تعلیم ستر طلباء کو احتیاطا دوسری عمارت میں منتقل کردیا گیا ہے محکمہ اوقاف کی جانب سے مجوزہ منصوبہ کے مطابق مسجد کی دوبارہ تعمیر نو کے ساتھ ساتھ یہاں پارکنگ کی سہولت بھی شہریوں کو دی جائیگی جس سے حاصل ہونیوالی آمد ن مسجد کو دی جائیگی جبکہ مسجد مہابت خان کی طرز پر کمرشل دکانوں کی تعمیر کی بھی تجویز دی گئی ہے.

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here