فروری 23 ، 2023
تحریر: عاصم احمد
کوئٹہ
بلوچستان کے ضلع بارکھان میں کنویں سے ملنے والی لاشوں کے معاملے کے خلاف لواحقین اور مری قبیلے کے افراد کا دھرنا کوئٹہ میں تیسرے روز بھی جاری رہا۔ دھرنا شرکاء کہتے ہیں جب تک جوڈیشل کمیشن کے قیام اور دیگر مطالبات نہیں مانے جاتے ان کا دھرنا جاری رہے گا۔
کنویں سے ملنے والی لاشوں کے معاملے نے نیا رخ اختیار کرلیا۔محمد خان مری کی 45 سالہ اہلیہ گراں ناز اور 18 سالہ بیٹی فرزانہ سمیت 6 افراد کو رات گئے کوہلو، بارکھان ، اور دکی کے علاقوں سے باز یاب کرالیا گیا۔
رات گئے سیکورٹی فورسزز نے لیویز کے ہمراہ مختلف علاقوں میں آپریشن کے دوران خان محمد مری کے 19 سالہ بیٹے عبدلمجید کو دکی سے جبکہ
12 سالہ بیٹے عمران اور اس والدہ گراں ناز اور 18 سالہ بیٹی کو کوہلو سے اور 15 سالہ غفار اور 11 سالہ ستار کو پنجاب اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے باز یاب کرالیا لیویز اور سیکورٹی فورسز نے رات گئے کوہلو بارکھان دکی پنجاب اور بلوچستان سے ملحقہ علاقوں انٹیلی جینس بیسڈ آپریشن کے دوران مغویوں کو بازیاب کرایا۔
اہل خانہ کی بازیابی کے بعد خان محمد مری سامنے آگئے۔۔ اور کوئٹہ میں دھرنے میں پہنچ گئے۔ خان محمد مری کا کہنا تھا کہ سردار عبدالرحمن کھیتران کے کہنے پر انکے بیٹے انعام کھیتران کے خلاف گواہی نہ دینے پر انکے اہل خانہ کو قید کرکیا گیا تھا۔ سردار عبدالرحمان کی نجی جیلیں کوئٹہ اور بارکھان میں ہیں جن میں کئی افراد اب بھی قید ہیں۔
مری قومی اتحاد کے رہنماء کہتے ہیں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ سردار عبدالرحمان کھیتران کو بچانے کی کوشش ہے۔ دھرنا شرکاء کہتے ہیں جب تک جوڈیشل کمیشن کے قیام، سردار عبد الرحمان کھیتران کے خلاف مقدمہ کا اندراج، انہیں عہدے سے ہٹانے، خان محمد مری کے اہل خانہ کی حوالگی نہیں کی جاتی ان کا دھرنا جاری رہے گا۔
رات گئے کوئٹہ میں رکھی گئی تینوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا پوسٹ مارٹم کے بعد انکشاف ہوا کہ لاش محمد خان مری کی اہلیہ گراں ناز کی نہیں بلکہ 17 سالہ جوان لڑکی کی ہے جسے زیادتی کے بعد تین گولیاں مارکر قتل کیا گیا۔ پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کا کہنا تھا کہ لڑکی کے چہرے پر تیزاب پھینک کر مسخ کیا گیا تھا جس کی شناخت تاحال باقی ہے۔
پولیس نے گزشتہ روز صوبائی وزیر مواصلات وتعمیرات سردار عبد الرحمان کھیتران کو بھی حراست میں لے کر بارکھان واقعہ کی تفتیش شروع کردی۔جمعرات کو انھیں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے پولیس نے ان کے دس روز جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔عدالت نے کھیتران کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر کوئٹہ پولیس کے حوالے کر دیا۔
آئی جی پولیس بلوچستان عبد الخالق شیخ نے بارکھان واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمانڈنٹ بلوچستان کانسٹیبلری کی سربراہی میں چار رکنی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم مقرر کردی۔ ٹیم میں ڈی آئی جی کوئٹہ اظفر مہیسر ،ڈی آئی جی کرائم برانچ وزیر خان ناصر ایس ایس پی انوسٹی گیشن اسد ناصر شامل ہیں کوئٹہ میں قبائلی افراد اور لواحقین کا وزیراعلی اور گورنر ہاؤس کے قریب ریڈ زون کے گیٹ کے ساتھ دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے۔