فروری 17 ، 2023
تحریر: احمد سعید
لاہور
پاکستان بار کونسل نے آڈیو لیکس معاملے میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے. پاکستان بار کونسل، جو کہ وکلاء کے لائسنس جاری کرنے والی سب سے اعلی فورم ہے، نے آڈیو لیکس کے معاملے میں سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری کے خلاف بھی لیگل پریکٹیشنر ایکٹ کے تحت کاروائی کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
وائس پی کے سے بات کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الر شید کا کہنا تھا کہ جسٹس مظاہر اکبر کو ازخود مستعفی ہو جانا چاہئے اور اگر وہ چند دن تک استعفی نہیں دیتے تو پاکستان بار کونسل جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے خلاف آئین کے آرٹیکل دو سو نو کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرے گا۔
ہارون الر شید کا کہنا تھا کہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری لینے کے لئے انہوں نے پاکستان بار کونسل کا اجلاس بھی اگلے ہفتے طلب کر لیا ہے۔
آڈیو لیکس میں کیا ہے؟
واضح رہے کہ کل شام کو چودھری پرویز الہی کی تین فون کالز سوشل میڈیا پر لیک کی گی۔ ان میں سے ایک کال میں مبینہ طور پر آواز سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی کی ہے جب کہ دوسری کال میں آواز سپریم کورٹ بار کے موجودہ صدر عابد زبیری کی ہے۔
عابد زبیری کے ساتھ کال میں سابق وزیر اعلی پرویز الہی ان کو ایک مقدمہ جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے پاس لگانے کا کہ رہے جس پر عابد زبیری ان کو کیس فائل کرنے کا کہتے ہیں۔ ایک دوسری کال میں پرویز الہی ایک جوجا نامی شخض کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انھیں محمد خان بھٹی کا کیس جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے پاس لگوانے کا کہتے ہیں۔
جسٹس نقوی کے ساتھ مبینہ آڈیو میں پرویز الہی ان کو کال کر کے پوچھتے ہیں کہ کیا محمد خان بھٹی آپ کے پاس پہنچ گیا ہے جس پر جسٹس نقوی ہاں میں جواب دیتے ہیں۔ اس کے بعد پرویز الہی جسٹس نقوی کو کہتے ہیں کہ میں خود آپ کے گھر آ رہا ہوں جس پر جسٹس شش و پنچ میں سنائی دیتے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ پرویزالہی کو گھر آنے سے روکنا چاہتے ہیں جس پر پرویز الہی ان کو یقین دلاتے ہیںکہ میں پروٹوکول کے بغیر ہی آؤں گا اور صرف سلام کر کے چلا جاوں گا۔
محمّد خان بھٹی ایک سرکاری ملازم ہیں جنہوں نے پرویز الہی کے حالیہ وزرات اعلی کے دور میں بطور پرنسپل سیکرٹری کام کر چکے ہیں. محمّد خان بھٹی پچھلے گیارہ دن سے لاپتا ہیں اور ان کی بازیابی کا کیس عدالت میں ہے ۔
ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل سپریم کورٹ بار کے صدر کے خلاف بھی لیگل پریکٹیشنر ایکٹ کے تحت کاروائی کرے گا کیوں کہ مرضی کے جج کے سامنے مقدمہ لگوا کر انہوں نے مس کنڈکٹ کی ہے. اس حوالے سے عابد زبیری کا موقف ہے کہ ان کی پرویز الہی کے ساتھ کال کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
جمعرات کو جسٹس نقوی کی عدالت میں کیا ہوا تھا؟
جمعرات کو سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے کیس کی سماعت کے دوران اچانک ہی پنجاب میں الیکشن کی تاریخ نہ دینے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کو طلب کر لیا۔ تاہم بعد میں تحریری حکنامے میں ججز نے الیکشن کی تاریخ نہ دینے کا معاملہ از خود نوٹس لینے کے لئے چیف جسٹس کو بھجوا دیا۔
پاکستان بار کونسل کے ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا کے مطابق سروس کے معاملات کے مقدمے میں الیکشنز کروانے کے معاملے کو سنانا جج کے کردار کے حوالے سے شکوک کو جنم دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب بھی ججز کے کردار پر سوال اٹھا تو انہوں نے خود استعفی دیا اور اس حوالے سے ملک قیوم اور جسٹس اقبال حمید الرحمان کی مثالیں موجود ہیں۔
جسٹس مظاہر نقوی کون ہیں؟
واضح رہے کہ جسٹس مظاہر اکبر نقوی سپریم کورٹ آنے سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے جج تھے اور ان کے خلاف دو ہزار سولہ میں بھی ضمانت کے ایک مقدمے میں متنازعہ فیصلہ دینے پر سپریم جوڈیشل کونسل نے کروائی کا آغاز کیا تھا اور ان کو شو کاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ تاہم دو ہزار اٹھارہ میں ان کے خلاف کاروائی ختم کر دی گی تھی۔
جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے جنرل مشرف کو آئین سے سنگین غداری کے مقدمے میں سزاۓ موت سنانے والی خصوصی عدالت کے قیام کو غیر قانونی قرار دے کر مشرف کی سزا ختم کر دی تھی ۔
‘پاکستان بار کونسل جسٹس نقوی کی آڑ میں عابد زبیری کو نشانہ بنانا چاہتی ہے’
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر قانون دان حامد خان کا کہنا تھا کہ جسٹس مظاهر کے خلاف ریفرنس لازمی دائر ہونا چاہئے کیوں کہ ان کے کردار پر بہت سے سوالیہ نشان موجود ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل کی موجودہ قیادت جسٹس نقوی کے خلاف کبھی بھی کاروائی نہیں کرے گی۔
سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری کے خلاف کاروائی کے حوالے سے حامد خان کا موقف تھا کہ انہوں نے پرویز الہی کے ساتھ کال میں کوئی غیر قانونی بات نہیں کی تھی اور پاکستان بار کونسل کا عابد زبیری کے خلاف کاروائی کی بات سمجھ سے باہر ہے اور ایسے لگتا ہے کہ وہ جسٹس نقوی کی آڑ میں عابد زبیری کے خلاف کاروائی چاہتے ہیں۔