فروری  6 ،  2023

تحریر: ریحان پراچہ


لاہور

سابق صدر اور فوجی آمر  پرویز مشرف اتوار کو دبئی میں وفات پا گئے۔ مشرف کے نو سالہ طویل دور میں ان پر انسانی حقوق کی سنگین پامالی کے الزامات لگائے گئے جن میں آئین شکنی، سیاسی مخالفین کی قید،  قتل اور جلا وطنی، جبری گمشدگیاں، اور زرائع ابلاغ پر پابندیاں شامل ہیں_

بےنظیر اور بگٹی  کا قتل
مشرف پر بلوچ رہنما اکبر بگٹی اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہونے  کے الزامات تھے۔ سابق فوجی آمر کو ان دونوں کے قتل کے مقدمات میں نامزد کیا گیا تھا۔
 
آئین شکنی پر سنگین گرداری کے مرتکب قرار
مشرف نے دو بار آئین کو معطل کیا۔ وہ پاکستانی تاریخ کے واحد فوجی آمر ہے جن پر آئین کر آرٹیکل چھ کے تحت  سنگین گرداری کا مقدمہ چلایا گیا اور  خصوصی عدالت نےان پر جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی۔ تاہم لاہور ہائی کورٹ نے  خصوصی عدالت کے قیام کو غیر آئینی قرار دیکر سزا کلعدم کر دی تھی۔سپریم کورٹ میں  لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پاکستان بار کونسل کی اپیل ابھی بھی زیر التوا ہے۔
 
 
اعلی عدلیہ کی برطرفی اور قید
پرویز مشرف پر نومبر 2007 سے مارچ 2008 تک سپریم کورٹ کے حاضر سروس چیف جسٹس سمیت ملک کی زیادہ تر عدلیہ کو عہدے سے غیر قانونی طور پر ہٹانے اور قید کرنے کا بھی الزام ہے۔ 
 
 
مشتبہ دہشت گردوں کی غیر قانونی طور پر امریکہ منتقلی  
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق، مشرف نے پاکستان میں موجود  پرسینکڑوں افراد کو دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شبہ میں  غیر قانونی طور امریکی حکومت کے حوالے اور منتقل کیا۔اس بات کا اعتراف انہوں نے اپنی کتاب میں بھی کیا۔ان افراد میں نو پاکستانی شہری بھی شامل ہیں جن کو گوانتانامو بے کے قید خانے میں سالوں رکھا گیا۔
 
ڈرون حملوں میں شہریوں کی ہلاکت
مشرف نے امریکا کو پاکستانی قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون حملوں  کی اجازت دی۔انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی رہنماؤں  کے مطابق ، مشرف کے یہ اقدام پاکستانی سالمیت کے منافی اور غیر قانونی تھا۔ ڈرون حملوں  میں ہزاروں پاکستانی شہری ہلاک ہوۓ جن کی موت کے ذمہ دار مشرف کو ٹھہرایا گیا۔
 
خواتین مخالف بیانات
صدر جنرل پرویز مشرف کو بین عالمی سیاستدانوں اور میڈیا کی کڑی تنقید  کی زد میں آگئے جب انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین زیادتی کا شکار اسلیے ہوتی  ہیں تا کہ وہ  کینیڈا کی  شہریت یا ویزا حاصل کرسکیں  اور کروڑ پتی بن جائیں ۔سابق فوجی آمر کا بیان مختارا مائی اور ڈاکٹر شازیہ کے زیادتی کے مقدمات کے تناظر میں دیا گیا۔
 
بلوچستان میں بڑے پیمانے پر جبری گمشدگیاں  
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق، مشرّف کے دور میں بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن میں  سینکڑوں افراد لاپتہ ہوۓ  اور ابھی تک ان کے خاندان انکی بازیابی کے لیے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق  کے کارکنوں کا کہنا ہے مشرّف  اپنے دور اقتدار میں  ہونے والی جبری گمشدگیوں سے نہ صرف آگاہ تھے بلکہ انہوں سیکورٹی فورسز کی کارر وائی کو درست قرار دیا تھا۔
 
سیاسی مخالفین کی حراست اور مقدمات
سابق صدر اور فوجی آمر  پرویز مشرف اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنے کے لیے ان کو حراست میں رکھا اور عدالتوں سےانہیں سخت سزائیں دلوائیں۔    
ان متاثرین میں معزول وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹے حسین نواز، بھائی شہباز شریف، اسحاق ڈار،مشاہد حسین، شاہد خاقان عباسی، صدیق الفاروق اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ضیاء الدین بٹ شامل ہیں۔
مشرف  نے  اپنے سیاسی حریف نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کو اپنے دور حکومت میں پاکستان سے جلا وطن کیا۔جاوید لطیف، رانا ثناء اللہ اور عابد شیر علی سمیت کئی دیگر رہنماؤں کو حکومت کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر گرفتار کیا گیا۔اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے سے انکار کرنے پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے کئی رہنما کرپشن کے الزامات کے تحت جیل میں ڈال دیے گئے۔
 
 
بارہ مئی سانحہ
سابق صدر اور فوجی آمر  پرویز مشرف پر کراچی میں  12 مئی کو ہونے والے فسادات میں ملوث ہونے کے بھی الزامات ہیں۔وکلا برادری کے مطابق مشرّف نے اپنی حلیف جماعت ایم کیو ایم کو  معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی  کراچی میں ریلی کے خلاف ایک جوابی ریلی نکالنے کا کہا تھا۔ جس کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔
 
صحافیوں کے خلاف مقدمات
مشرّف کے  دور حکومت میں سرکاری ایجنسیوں نے صحافیوں کو  گرفتار کیا۔کچھ اخبارات اور نیوز چینلز کو بند بھی کر دیا گیا۔سیکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے اکثر صحافیوں کو  ہراساں، مارا پیٹا، اغوا اور بدسلوکی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان پر بغاوت، توہین مذہب اور دہشت گردی کے مقدمات درج کرکے گرفتار کیا گیا۔
 
خواتین کی میراتھن پر پابندی
 پرویز مشرف نے مذہبی جماعتوں کے مخالفت کے بعد ملک میں خواتین اور مردوں کی مشترکہ میراتھن بارے  اپنی پالیسی بدل دی اور ایسی لاہور میں ہونے والی خواتین کی میراتھن پر پابندی لگا دی۔ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کی منعقد کردہ خواتین کی میراتھن کو متشر کر دیا گیا تھا اور عاصمہ جہانگیر اور حنا جیلانی کو کچھ وقت حراست میںرکھا گیا تھا۔ 
  
 
اوکاڑہ  ملٹری فارمز  کے مزارعین کا تنازع
مشرّف کے  دور میں اوکاڑہ  ملٹری فارمز  کے مزارعین کو زبردستی نئے لیز معاہدوں پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا۔ان میں سے ایک بڑی اکثریت نے نئے لیز معاہدوں پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے فوج کی جانب سے انہیں زمینوں سے بے دخل کرنے کی کوششوں کی بھی شدید مزاحمت کی۔ انتظامیہ اور مزارعین کی جھڑپوں کے بعد حکام نے اوکاڑہ کے ملٹری فارمز کو ایک مجازی کرفیو کے تحت رکھا اور دیہاتوں کو پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع کر دی۔ مزارعین کے رہنما مہر ستار پر کئی مقدمات بنائے گئے اور قید میں رکھا گیا۔  
  

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here