مارچ 27 ،  2023

تحریر: احمد سعید


لاہور

سینئر قانون دان اور سابق جج لاہور ہائی کورٹ جسٹس ریٹائر ناصرہ جاوید اقبال نے پاکستان تجریک انصاف کی جانب سے جاری جیل بھرو تحریک کی مخالفت کر دی ہے۔ وائس پی کے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ناصرہ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ یہ وقت الیکشن کی تیاری کرنے کا ہے نہ کہ جیل بھرنے کا۔

جسٹس ریٹائر ناصرہ جاوید اقبال کے  بیٹے ولید اقبال پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ہیں. ولید اقبال نے جیل بھرو تجریک کے پہلے مرحلے میں بائیس فروری کو لاہور میں گرفتاری دے دی تھی۔ ولید اقبال کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکرٹری جنرل اسد عمر بھی گرفتار ہو گے تھے۔
 اپنے بیٹے کی گرفتاری کے حوالے سے ریٹائر جج کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو گرفتاری دینے سے منع بھی کیا تھا۔
‘گاندھی نے جیل بھرو تحریک میں سب سے پہلے گرفتاری دی تھی’
ان کا کہنا تھا کہ جب گاندھی نے جیل بھرو تحریک شروع کی تھی تو سب سے پہلے وہ خود جیل گے تھے اور یہ ہی اصل میں لیڈرشپ کی خوبی ہوتی ہے۔
ناصرہ جاوید اقبال نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “جو تحریک کا لیڈر بنا ہوا ہے وہ خود گھر بیٹھا ہوا ہے اور اپنے مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کروا رہا ہے جبکہ باقی لوگوں کو جیل جانے کی ترغیب دے رہا ہے”۔
ان کا مزید کہنا تھا تھا کہ ان کی سمجھ سے باہر ہے کہ جیل بھر کر پی ٹی آئی کون سے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔
 جسٹس ناصرہ جاوید اقبال پاکستان کے قومی شاعر علامہ اقبال کی بہو ہیں اور وہ ماضی میں لاہور ہائی کورٹ بار کی صدر بھی رہ چکی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے زیادہ تر کارکنوں نے لاہور سے گرفتاری دی تھی. پشاور اور ملتان میں پارٹی کے کسی رہنما نے گرفتاری نہیں دی تھی۔
‘بیٹے نے خود گرفتاری دی ہے اب وہ خود ہی بھگتے’
لاہور سے گرفتار ہونے والے کارکنوں کو پولیس نے پہلے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا تاہم وہاں جگہ کی کمی کے باعث پولیس نے اگلے روز اسیر سیاسی رہنماؤں کو پنجاب کی دور دراز کی جیلوں میں منتقل کر دیا۔  واضح رہے کہ پنجاب کی  ترتالیس جیلوں میں  چھتیس ہزار قیدیوں کو رکھنے کی صلاحیت ہے جب کہ اس وقت جیلوں کی کل آبادی باون ہزار سے زیادہ ہے۔
لاہور سے منتقلی کے بعد کچھ سیاسی رہنماؤں کے اہلخانہ نے  ان کی رہائی کے لئے درخواستیں لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی تھی جس پر عدالت نے ان سے استفسار کیا تھا کہ جب سیاسی رہنماؤں نے گرفتاری اپنی مرضی سے دی تھی تو ان کی رہائی کے لئے اتنی جلدی کیا۔
ناصرہ جاوید اقبال نے گرفتاری کے بعد رہائی کے لئے درخوا ستیں دائر کرنے کے عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پھلے خود گرفتاری دے کر جیلوں پر بوجھ بڑھایا گیا ور اب ضمانت کی اپیلیں دائر کر کے عدالتوں کا وقت ضائع کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے ولید اقبال کی ضمانت کے لئے درخواست ہرگز دائر نہیں کریں گی کیوں کہ ان کے بیٹے نے از خود گرفتاری دی ۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here