مارچ 14 ، 2023
تحریر: شوکت کورائی
کراچی
کتھک ڈانس کی استاد اور معروف آرٹسٹ ششیما کرمانی کی قیادت میں کراچی میں عورت مارچ کا انعقاد بارہ مارچ بروز اتوار کیا گیا، عورت کے عالمی دن کے موقع پر کراچی میں چھ برس قبل عورت کی آزادی کے لئے منظم تحریک کا آغاز کیا گیا، عورت مارچ کو مختلف مذہبی تنظیموں سمیت انتہا پسند اور معاشری کیں موجود رجعت اور فرسودہ نظام کے حامیوں متنازعہ بنانے کی کوش بھی کی لیکن عورت مارچ کراچی کی طرز پر سندھ کے دیگر بڑے شہروں حیدرآباد، سکھر، گھوٹکی اور دیگر شہروں تک مارچ کا دائرہ وسیح ہو گیا
کراچی میں عورت مارچ 8 کے بجائے 12 مارچ کو کیا گیا مارچ کے منتظمین نے اس کی وجہ ورکنگ ڈے بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا زمانہ ہے تو ورکنگ ڈے پر خواتین کی جانب سے کام چھوڑنے سے ان کا معاشی نقصان ہوتا۔ 12 مارچ کو خواتین اور ٹرانس جینڈرز سمیت مردوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مارچ کے لئے تمام شرکاء برنس گارڈن میں جمع ہوئے جہاں مخلتف افراد نے تقاریر کیں۔
تھر سے تعلق رکھنے والی شمعوں بائی نے گیت سنایا، جبکہ مذہب تبدیلی کے مشکل مرحلے سے گذرنے کے بعد گھر واپس آنے والی لڑکیوں نے ٹیبلو بھی پیش کیا، مارچ میں شرکاء عورت کی آزادی سمیت جبری مذہب تبدیلی اور نا انصافیوں کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔
کراچی میں عورت مارچ کی رہنمائی اور سربراہی کرنے والی معروف ارٹسٹ شیما کرمانی کا کہنا ہے کہ یہ محض عورت کی آزادی کا مارچ ہے بس اس کے علاوہ کا کچھ نھیں کوئی کیا کہتے ہیں ان کی غرض نھیں ہے، مارچ میں شامل تمام پوسٹر ہر عورت کی آواز ہیں۔
ان کل مزید کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں عورت آزاد ہے، وہ دلائل سے بتائیں عورت کیسے آزاد ہے جو اس معاشرے میں عورت کے ساتھ ہو رہا ہے، یہ انھیں کیوں نھیں نظر آتا؟
برنس گارڈ میں مختصر تقریب کے بعد کراچی کے مختلف راستوں پر مارچ کیا گیا، اور مارچ دوبارہ برنس گارڈن پر پہنچ کر رات کو اختتام پذیر ہوا، مارچ میں ٹرانسجینڈر کمیونٹی نے شرکت کی، اس موقع پر ٹرانسجینڈر ایکٹوسٹ شہزادی رائے نے کہا کہ ہماری اور خواتین کی آزادی کے لئے جدوجہد کی منزل ایک ہی ہے، انھوں مارچ پر تنقید کرنے والوں دعوت دی کہ وہ شریک ہوں اور دیکھیں۔
ان کا مزید کہنا وہ اپنے حقوق کے لئے اس مارچ میں شریک ہوتی ہیں اور جو لوگ اس مارچ پر تنقید کرتے ہیں وہ پہلے آ کر شرکا کی بات تو سن لیں۔
مارچ کے شرکاء کا کہنا تھا بعض لوگ اس مارچ اور نعروں کا غلط مطلب لیتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نھیں ہے، یہ مارچ معاشرے میں ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف ہے جس طرح خواتین متحرک نظر آ رہی ہیں وہ پر امید ہیں لیکن منزل ابھی بہت دور ہے۔
مارچ کے شرکاء نے جبری مذہب تبدیلی کے خلاف قانون سازی کرنے اور خواتین کی تعلیم سمیت مہنگائی کے دور ان کے لئے خصوصی پیکجز اعلان کرنے کے مطالبات کئے گئے۔