مارچ 3 ، 2023
تحریر: عاصم احمد
کوئٹہ
سابق قومی خواتین ہاکی ٹیم کی کھلاڑی شاہدہ رضا کے خاندان کا کہنا ہے انہوں نے غیر قانونی طور پر اٹلی جانے کا سفر اپنے تین سالہ بیٹے کے لیے کیا جو ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہے ۔شاہدہ رضا سمیت ساٹھ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن ہلاک ہو گئی تھے جب ان کی کشتی اٹلی کے ساحل کے قریب ڈوب گئی تھی۔
بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی شاہدہ رضا ہزارہ قبیلے کی ہونہار بیٹی تھی جس نے ہاکی اور فٹ بال میں بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی بھی کی۔ انہوں نے اپنے کھیلوں کے سفر کے دوران پاکستان کی قومی خواتین ہاکی اور فٹ بال اسکواڈز کے ساتھ چین، ملائیشیا، ایران، قطر اور سری لنکا کا سفر کیا۔
اٹلی کشتی حادثے میں شاہدہ بھی زندگی کی بازی ہار گئی۔بہترین کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک ماں بھی تھی۔ بہن سعدیہ رضا کا کہنا ہے کہ شاہدہ نے یہ پرخطر سفر اپنے تین سالہ بیٹے کے لیے کیا جو ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہے۔ وہ جب بھی اپنے اکلوتے بیٹے کی معذوری کے بارے میں سوچتی تھی رو پڑتی تھی، اس نے اس کے علاج کی پوری کوشش کی لیکن بعد میں اس نے اپنے بیٹے کے علاج اور اس کے بہتر مستقبل کے لیے یورپ پہنچنے کا فیصلہ کیا۔
شاہدہ کی واحد دوست سمعیہ جو اس مشکل وقت میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑی ہے ان کا کہنا ہے کہ ان کی دوست بہادر تھی، انتہائی خوش مزاج تھیں لیکن سب کو ہنسانے والی معاشی طور مایوسی کا شکار تھیں۔
شاہدہ رضا چار بہنوں میں دوسرے نمبر پر تھیں والد کی وفات کے بعد والدہ اور اپنی بہنوں کے ساتھ مری آباد میں رہائش پذیر تھیں ہاکہ اور فٹ بال کی اچھی کھلاڑی ہونے کے ساتھ کئی کامیابیاں بھی سمیٹیں۔ اہل خانہ کا کہنا ہے شاہدہ کا بیٹا اس وقت اپنے والد کے پاس ہے جس سے شاہدہ کی علیحدگی ہوچکی ہے ۔ انہوں نے درخواست ہے کہ ان کی میت کو واپس لانے میں حکومت اپنا کردار ادا کرے۔