کراچی میں جبری کم عمری کی شادی کا شکار ہونے والی کمسن بچی والدین کے پاس پہنچ گئی
ایک نوعمر عیسائی لڑکی، جسے مبینہ طور پر بچپن کی شادی پر مجبور کیا گیا تھا اور جبری تبدیلی مذہب کا نشانہ بنایا گیا تھا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے اسے اس کے والدین کے پاس واپس کر دیا ہے۔
تیرہ سالہ لڑکی کی تحویل اس کے والد کو دی گئی ۔ لڑکی کو نعمان نامی شخص نے گزشتہ سال سعید اللہ گوٹھ میں واقع اس کے گھر سے مبینہ طور پر اغوا کیا تھا۔ نعمان پر لڑکی کو ورغلانے اور اس سے غیر قانونی شادی کرنے کا الزام ہے۔
متاثرہ لڑکی جو کہ آٹھویں جماعت کا طالب علم ہے اور سرکاری دستاویزات کے مطابق اس کی عمر 13 سال ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، اسے تفتیشی افسر جمیل احمد نے بازیاب کر کے عدالت میں پیش کیا۔ شکایت کنندہ کے وکیل نے درخواست کی کہ لڑکی کو اس کے والد کے حوالے کیا جائے جو اس کا قانونی سرپرست ہے۔
پرائیویٹ اسکول کا پرنسپل 15 سالہ طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کرنے اور اسقاط حمل کروانے پر گرفتار
خانیوال کے ایک نجی اسکول کے سربراہ کو منگل کو چب کلاں پولیس نے 15 سالہ طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ ملزم اسے بلیک میل کر رہا تھا، اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کی دھمکی دے رہا تھا۔
لڑکی کے والد نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرائی۔ گھر والوں کو اس کے تکلیف دہ تجربے کا اس وقت پتہ چلا جب اس کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور اسے میاں چنوں ٹی ایچ کیو ہسپتال لے جایا گیا۔ ہسپتال کی ایک خاتون ڈاکٹر نے اس کے حمل کی تصدیق کی۔
لواحقین نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مشتبہ شخص نے زبردستی اسقاط حمل کروانے کے لیے دوائیں دی تھیں۔
ملتان میں بند گھر سے 3 خواتین کی لاشیں برآمد
ملتان کے علاقے ممتاز آباد میں ایک بند گھر سے تین خواتین کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں دو بہنیں اور ایک بیٹی شامل ہے۔
گھر باہر سے بند پایا گیا، لاشیں تین سے چار دن پرانی معلوم ہوتی ہیں۔ پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ واقعہ قتل ہے یا خودکشی۔
لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔