جولائی 26, 2023
تحریر: احمد سعید
لاہور
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے پی ٹی آئی کی خواتین ارکان پارلیمنٹ کے لئے جنسی اور تضحیک آمیز ریمارکس کے استمعال پر سول سوسائٹی اور خواتین پارلیمنٹرین نے خواجہ آصف کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خواجہ آصف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کی خواتین کو کوڑا کرکٹ قرار دیا تھا۔
خواجہ آصف کے ان ریمارکس کے بعد پی ٹی آئی کی سینٹر ڈاکٹر زرقا تیمور نے سخت احتجاج کیا تو خواجہ آصف نے ان کے حوالے سے بھی تضحیک آمیز جملے بولے۔
ڈاکٹر زرقا کا وائس پی کے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے خلاف انتقامی کاروائی کی جا رہی ہے اور ان کا لاہور میں موجود کلینک کو سیل کر دیا گیا ہے. ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو چاہئے کہ وہ خواجہ آصف کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کریں۔
وومن ایکشن فورم کی بانی ممبر خاور ممتاز کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں خواتین کے خلاف ایسی گفتگو کے حوالے سے قوانین بننے چاہئے اور ایسی گفتگو کرنے والے افراد کی رکنیت معطل کی جانی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں خواتین کے خلاف ایسی گفتگو سے معاشرے میں بہت غلط پیغام جاتا ہے اور اس طرح کی بات چیت کسی صورت قابل قبول نہیں ہونی چاہئے۔
وومن پارلیمنٹری کاکس کی چیئرپرسن شاہدہ رحمانی نے خواجہ آصف کے بیان کی مزمت کی اور ان کا کہنا تھا کہ آج خواتین کا ایک وفد سپیکر سے ملے گا اور اگر خواجہ آصف نے معافی نہ مانگی تو تو پھر ان رکنیت معطلی کا مطالبہ کیا جاے گا۔
واضح رہے کہ خواجہ آصف نے اس سے پہلے بھی کئی مواقع پر اسمبلی فلور پر کھڑے ہو کر خواتین کے خلاف نا زیبا گفتگو کر چکے ہیں لیکن ان کے خلاف کبھی سپیکر کی طرف سے کوئی کاروائی نہیں کی گی. دو ہزار سولہ میں انہوں نے اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے اس وقت کی پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی شیریں مزاری کو نازیبا لقب دیا تھا جس کے بعد خواجہ آصف کو شدید رد عمل کا سامنا کرنا پڑا تھا. اس رد عمل کی وجہ ا خواجہ آصف نے اسپیکر کو خط لکھ کر اپنے بیان پر معافی مانگ لی تھی۔
اگر ہم ماضی میں نظر دوڑائیں تو 2017 میں سندھ اسمبلی میں ایک صوبائی وزیر امداد پتافی نے اپوزیشن کی ممبر نصرت سحر عباسی سے بدتمیزی کی تو ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے مداخلت کی اور صوبائی وزیر سے ایوان میں معافی منگوائی۔
انڈیا میں بھی ایک سینئر ممبر پارلیمنٹ اعظم خان نے جب خواتین کے خلاف بیہودہ زبان استمعال کی تو لوک سبھا کے سپیکر نے ان کی ممبرشپ معطل کرنے کا عندیہ دیا جس کے بعد اعظم خان نے معافی مانگ لی۔
سندھ اسمبلی کی سابق ڈپٹی سپیکر شہلا رضا کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ سپیکر اپنے اختیار استمعال کرے اور ایسے افراد سے مافی منگواے یا پھر ان کی رکنیت معطل کرے۔