جولائی  18, 2023

سٹاف رپورٹ


لاہور

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جبری گمشدگیاں ریاست میں دہشت گردی کے خلاف ایک حکمت عملی ہے جو کہ ملک کے مفاد میں  ہے۔ وزیر داخلہ نے مدثر ناڑو، عمران ریاض خان اور اعظم خان کی گمشدگی میں غیر معمولی عناصرکی شمولیت کا بھی انکشاف کیا۔

جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن کی تشکیل سے لے کر سال ۲۲۰۲ تک لاپتہ افراد کے آٹھ ہزار سات سو مقدمات درج کیے گۓ ہیں۔ ان اعداد و شمار میں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو واپس آچکے ہیں اور وہ بھی جو تا حال لاپتہ ہیں۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے صحافی منیزے جہانگیر سے گفتگو کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کے معاملے پر اظہار خیال کیا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی سے پہلے جبری گمشدگیوں کا تصور نہیں تھا۔ یہ ملک کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی فورسز کی جانب سے اٹھایا جانے والا قدم ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا

“یہ بھی ممکن ہے کہ کچھ لوگ تفتیش اور پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیے گۓ ہوں۔۔۔ تقریبا دس سے پندرہ ہزارکے قریب جو ٹی ٹی پی کی آپریشنل فورس ہے ان میں سے آدھوں کے نام مسنگ پرسنزمیں ہیں۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے کا واحد حل مل بیٹھ کر قانون سازی کرنا ہے جیسا کہ سابق آرمی چیف نے بھی تجویز کیا تھا لیکن کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں کیونکہ جواب میں انسانی حقوق کی تنظیمیں احتجاجی کارروائی کریں گی۔

اگست ۳۲۰۲ کو صحافی مدثر ناڑو کی جبری گمشدگی کے پانچ سال مکمل ہونے کو ہیں۔ وزیر داخلہ کے مطابق مدثر ناڑو جن حالات میں لاپتہ ہوئے اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تصویر کا صرف ا یک پہلو نہیں ہے بلکہ اس میں متعدد امکانات ہو سکتے ہیں۔

گیارہ مئی ۳۲۰۲ سے لاپتہ ہونے والے صحافی عمران ریاض خان کے کیس کے بارے میں پوچھے جانے پررانا ثناء اللہ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ عمران ریاض کے خاندان نے ان کی گمشدگی میں ملوث کسی شخص کو نامزد نہیں کیا۔

عمران ریاض خان کی جبری گمشدگی کے شواہد کی موجودگی سے متعلق سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جب فوٹیج کی تصدیق ہو گی تو ہم عمران ریاض کی گمشدگی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کر سکیں گے کیونکہ عموما جب اِن لوگوں کی واپسی ہوتی ہے تو وہ اپنی جبری گمشدگی سے خود انکار کر دیتے ہیں۔

عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری، اعظم خان، جو کہ گزشتہ ایک ماہ سے اسلام آباد سے لاپتہ ہیں رانا ثناء اللہ کے مطابق اپنے خاندان سے رابطے میں ہیں۔ اس بات کا جوازرانا ثناء اللہ نے یہ پیش کیا کہ ان کے خاندان نے ان کے کیس کی پیروی نہیں کی، اس لیے یہ گمان کیا جا سکتا ہے کہ وہ ان کے ٹھکانے سے واقف ہیں۔

وزیر داخلہ کے مطابق عمران ریاض خان اور اعظم خان کی گمشدگی میں غیر معمولی عناصر شامل ہیں جیسا کہ اعظم خان کے ہمراہ سکیورٹی کا نا ہونا اورعمران ریاض خان کا سیالکوٹ میں موجود ہونا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here